‫‫کیٹیگری‬ :
24 December 2018 - 10:35
News ID: 438961
فونت
علامہ ناصر عباس جعفری:
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملک میں پرائی جنگ لڑی، ہم کسی کی جنگ اپنے ملک میں لے آئے، پاکستان کی خارجہ پالیسی متوازن ہونی چاہیے، امریکہ کو اس خطہ میں بدامنی چاہیے، امریکہ سے دوری میں ہی ہماری بہتری ہے، ماڈل ٹاون کے شہداء کو انصاف ملنا چاہیے۔
حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ الگ صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام سے سرائیکی خطہ کے کروڑوں عوام کی محرومیوں کا خاتمہ ہوگا، حکومت عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کرے، تاہم بہاولپور بحالی جیسے شوشے کا مقصد الگ صوبہ جنوبی پنجاب کی راہ میں روڑے اٹکانا ہے، اسی لئے کچھ لوگ ایسا کوئی اقدام نہ کریں، جس کی وجہ سے نئے صوبے کے قیام میں مشکلات پیدا ہوں، جب تک ہماری آزاد داخلہ و خارجہ پالیسی نہیں ہوگی، امریکہ خطہ میں بدامنی پھیلاتا رہے گا، پرائی جنگ کو اپنے اوپر مسلط نہ کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ آج امریکہ اس خطہ میں مزید بدامنی کے لئے افغانستان میں داعش کو پرموٹ کر رہا ہے، عدلیہ سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ داروں کو جلد سزا دے کر وارثان کو انصاف فراہم کرے، لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے، کسی کے خلاف اگر کوئی کارروائی بنتی ہے تو عدالتیں موجود ہیں، گلگت بلتستان کے شہری آج 70 سال گزرنے کے بعد بھی پاکستانی شہری ہونے کا حق مانگ رہے ہیں، مہنگائی اور دیگر مسائل کے ذمہ دار سابق حکمران ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد الحسین نیوملتان گلشن مارکیٹ میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات اسد عباس نقوی، جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، پاکستان عوامی تحریک کے رہنما رائو محمد عارف رضوی اور قاری محمد افضل بھی موجود تھے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے مزید کہا کہ امریکہ سے دوری میں ہی ہماری بہتری ہے، امریکہ کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں رہا، خطہ میں ہمیشہ بدامنی کی فضا کو پروان چڑھایا، آج وہ افغانستان میں داعش کو پروان چڑھا رہا ہے، تاکہ اس خطہ میں مزید بدامنی ہو، پہلے بھی پرائی جنگ کا حصہ بن کر ہم نے بہت نقصان اٹھایا، اسی لئے ہمیں پرائی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیئے، پاکستان کی داخلہ و خارجہ پالیسی متوازن ہونی چاہیئے، بہتر داخلہ و خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہی ہم مشکلات سے نکل سکتے ہیں، دنیا میں اپنے آپ کو منوا سکتے ہیں، ایسی خارجہ و داخلہ پالیسی ہونی چاہیئے، جو عوام کی ترجمان ہو، ورنہ اسی گڑھے میں جا گریں گے، جیسے پہلے گرتے رہے ہیں، خطہ میں امریکہ کا جتنا اثر و رسوخ ہوگا، مشکلات میں اضافہ ہوگا، جتنا امریکہ کو اپنے آپ سے دور کریں گے، اتنا ہمارے لئے بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چائنا کے ساتھ گلگت بلتستان کا لنک ہے، مگر گلگت بلتستان کے شہریوں کو ان کا آئینی، قانونی اور اخلاقی حق نہیں دے رہے ہیں، جو پاکستان کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے، موجودہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ گلگت بلتستان کے شہریوں کو اپنا پاکستانی شہری تصور کرے، انہیں وہ حقوق دے جو دوسرے پاکستانیوں کو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر جے آئی ٹی بنائی گئی، اگر نتائج کی طرف دیکھا جائے تو سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے سائے تلے دن دیہاڑے عوامی تحریک کے بے گناہ شہریوں کا قتل عام کیا گیا، لیکن گذشتہ چار سال گزرنے کے باوجود مقتولین کے وارثان کو انصاف نہیں ملا، چیف جسٹس آف پاکستان اور حکومت کو اس سلسلے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے، اسی طرح لاپتہ افراد کی بازیابی بھی ضروری ہے، اگر کسی کے خلاف کوئی کیس بنتا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے، حکومت، عدلیہ اور ادارے مل کر اس کا فوری حل تلاش کریں، جن کے ورثاء اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے ذمہ دار سابق حکمران ہیں، جنہوں نے رائے ونڈ اور باہر کے ملکوں میں محلات تو کھڑے کرلئے، شوگر ملیں بنالیں، مگر غریب عوام کو دو وقت کی روٹی کے لئے محتاج کرکے رکھ دیا، جس کا خمیازہ آج 22 کروڑ عوام بھگت رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تجاوزات، قبضہ مافیا کے خلاف موجودہ حکومت کا اقدام یقیناً اچھا ہے، مگر غریب بے گھر شہریوں کو متبادل گھر دیئے جانے چاہیئں، ان کو متبادل روزگار کی سہولت بھی فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سمیت تمام کرپٹ افراد کا بلاامتیاز کڑا اور بے رحمانہ احتساب کیا جائے، لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے، کسی کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعائیت نہ برتی جائے، انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے آج کسان بھی بدحالی کا شکار ہے، عام آدمی کی حالت اس سے بھی زیادہ خراب دکھائی دے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ موجودہ حکومت جلد بحرانوں پر قابو پالے گی، کیونکہ جب سابق حکمران گئے تو خزانہ خالی تھا، اتنے ذخائر نہیں تھے کہ اقتدار پر آتے ہی حکومت تمام مسائل پر فوری طور پر قابو پالیتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیا بلدیاتی نظام آتا ہے تو عوام کو چاہیئے کہ وہ بہتر سے بہتر نمائندوں کو چنیں، تاکہ نچلی سطح پر ان کے مسائل حقیقی معنوں میں حل ہوسکیں، تاہم مجلس وحدت مسلمین بھی نئے بلدیاتی نظام میں اپنے امیدوار ضرور کھڑے کرے گی۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬